مائنس ہو بھی جاؤں تمہاری جان نہیں چھوٹے گی، نظریئے پر قائم ہیں، ہماری حکومت کوئی نہیں گرا سکتا، اپنا مشن مکمل کریں گے، یہ این آر او بھول جائیں، وزیر اعظم عمران خان


Topstory

اسلام آباد  ایجنسیاں  وزیراعظم عمران خان نے کہاہے کہ میں نے کبھی نہیں کہا کہ کرسی مضبوط ہے،آج ہیں کل نہیں ہیں میں نے نہیں کہا کہ میری حکومت نہیں جانے والی‘کرسی آنی جانی چیز ہے  جب تک ہم نظریہ اوراصول پرقائم ہیں کوئی ہماری حکومت نہیں گراسکتا  مشرف کی حکومت اچھی تھی لیکن این آراوبراتھا

یہ لوگ سوچ رہے ہیں کہ مجھے مائنس کرکے یہ بچ جائیں گے میںاگر مائنس ہو بھی گیا تو ان کی جان نہیں چھوٹے گی اپنے مشن پر کاربند ہوں اوراس کو مکمل کریں گے  ہم ہرجگہ تحقیقات کریں گے اورجنہوں نے عوام کااستحصال کیا ہے ان کے پیچھے جائیں گے  اس بات میں کوئی شک نہیں کہ اسٹاک ایکسچینج حملہ بھارت نے کرایا

پاکستان کو غیرمستحکم کرنے کیلئے منصوبہ وہیں پر بنا ہماری ایجنسیاں پہلے بھی 4حملے روک چکی ہیں میں پاکستان کے سکیورٹی اورانٹیلی جنس اداروں کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں  نواز شریف نے اسی سیٹ پر کھڑے ہوکر جعلی کاغذات لہرائے ‘مسلم لیگ  ن  کاکوئی دین ایمان نہیں‘یہ کبھی جہادیوں سے پیسے لیتے ہیں اور کبھی لبرل بنتے ہیں‘6 ‘ 7لوگ این آر او لینا چاہ رہے ہیں یہ این آر او بھول جائیں

میں ان کو کبھی بھی این آر او نہیں دوں گا اپوزیشن کی باتوں کا مائنڈ نہیں کرتا کیونکہ ان کا مجھے پتہ ہے  ان کی باتوں کی کوئی اہمیت نہیں  پاور سیکٹر عذاب بن گیاہے  اداروں میں مافیاز بیٹھے ہیں جگہ جگہ کارٹیلز ہیں  ان کو قانون کے تابع لائیں گے

اداروں میں تبدیلیاں اور اصلاحات لانا ہوں گی اس سے نہیں ڈرنا کہ ہڑتال ہوجائے گی اگر اب بھی فیصلے نہ لئے تو پھر وقت نہیں رہے گا جو پیسہ بنارہا ہے وہ ٹیکس تو دے  منگل کو قومی اسمبلی میں بجٹ کی تکمیل پراظہارخیال کرتے ہوئے عمران خان نے کہاکہ بجٹ سے ایک رات قبل ٹی وی شوز میں ایسا پیش کیا جاتارہاکہ کچھ بھی ہوسکتاہے اوریہ حکومت کاآخری دن ہے

وزیراعظم نے کہاکہ ہماری سیکورٹی فورسز نے قربانیاں دیکرملک کوایک بڑے سانحہ سے بچایا ہے  ہندوستان نے پاکستان کو عدم استحکام سے دوچارکرنے کیلئے ایک بڑا منصوبہ بنایا تھا یہ ممبئی طرز کا حملہ کرکے اور بے قصور لوگوں کوقتل کرکے پاکستان کو عدم استحکام اوربے یقینی کاشکاربنانا چاہتے تھے  کوئی شک نہیں کہ یہ حملہ ہندوستان سے ہواہے  پاکستان کے سیکورٹی ادارے الرٹ اورتیارتھے اوراللہ کا شکرہے کہ حملہ کو ناکام بنایا گیا میں پاکستان کے سیکورٹی اورانٹیلی جنس اداروں کو خراج تحسین پیش کرنا چاہتا ہوں

وزیراعظم نے کہاکہ میں شروع سے ہی مکمل لاک ڈاون کے حق میں نہیں تھا ہمارے جیسے لوگ یاسرکاری ملازمین جن کو ماہانہ تنخواہ ملتی ہے وہ مکمل لاک ڈاؤن برداشت کرسکتے ہیں لیکن مزدور اور دیہاڑی دارطبقہ کیاکرتا‘آگے بھی ہمیں چیلنجز کا سامناہے‘پاور سیکٹر اس ملک کیلئے ایک عذاب بنا ہواہے اس شعبہ میں بہتری کیلئے ہمیں بڑے فیصلے کرنا ہوں گے ۔پی آئی اے اوردیگراداروں میں مافیاز بیٹھے ہیں

11 برسوں میں پی آئی اے کے10سربراہان کو ہٹایا گیا اس صورتحال میں اصلاحات ناگزیرہیں  ریلویز  پی آئی اے اورسٹیل ملز میں سیاسی بھرتیاں کی گئیں حکومت 4 سالوں میں تنخواہوں کی مد میں 34 ارب اداکرچکی ہے‘اصلاحات نہ کیں تو بری صورتحال کا سامنا کرنا پڑیگا اس ملک میں چینی پر29 ارب کی سبسڈی دی جاتی ہے تودوسری طرف صرف 9 ارب کا ٹیکس دیا جاتاہے غریب عوام اورغریب کسانوں کولوٹا جاتا رہا ہمارا مشن ہے کہ اس سلسلہ کو روکا جائے

سب کو قانوں کےنیچے لانا میرا مشن ہے  اگرماضی میں حکومتیں سرپرستی نہ کرتی تو ایساممکن نہ تھا  نوازشرف اورآصف زرداری کی شوگرملز ہیں  کالے دھن کو سفیدبنانے کیلئے شوگرملز بنائی جاتی رہیں وزیراعظم نے کہاکہ قائمقام اپوزیشن لیڈرنے ایوان میں ان پرطنز کیا

مجھے ان کی باتوں سے فرق نہیں پڑتا کیونکہ ان ساروں کے اگلے پچھلوں کا سارا پتہ ہے  یہی آدمی واشنگٹن میں ایشیا سوسائٹی کوانٹرویو دیتاہے ان سے سوال ہوتا ہے کہ پی ٹی آئی اورپی ایم ایل نون میں فرق کیا ہے  یہ جواب دیتے ہیں کہ ہم لبرل ہیں اوریہ دینی جماعتوں کے ساتھ ہیں  یہ لبرل ہے لیکن لبرلی کرپٹ ہیں

یہ جب مغرب میں جاتے اورامریکا سے کہتے کہ مجھے بچالو میں آپ کی طرح لبرل ہوں  ورنہ انتہاء پسند آجائیں گے۔پاکستان میں گزشتہ 30 سالوں میں جو ظلم ہواہے وہ اخلاقیات کی پستی ہے نوازشریف اسی ایوان میں تقریرکررہاتھا کہ جناب یہ ہے وہ دستاویزات جن کاپوچھا جارہاہے

اس کی بدقسمتی تھی کہ معاملہ سپریم کورٹ میں گیا  سپریم کورٹ نے ان دستاویزات کو جعلی قرار دیا ، اس کے بعد جعلی قطری خط پیش کیاگیا جب ملک کا سربراہ جھوٹ بول رہاتھا اور پاکستان کاپیسہ باہرجارہاتھا تو یہی صاحب ان کو کہہ رہے تھے کہ میاں صاحب قوم پانامہ کو بھول جائیگی ان لوگوں نے پاکستان کی اخلاقیات ختم کردی ہے

جن کوسپریم کورٹ نے کرپٹ قراردیا یہ لوگ ان کو لیڈرکہہ رہے ہیں 22 کروڑ عوام کا وزیراعظم دبئی میں نوکری کررہاہے جبکہ وزیردفاع 5 سال تک دبئی کی ایک کمپنی سے تنخواہ لے رہاہے وزیراعظم نے کہاکہ ان کا مسئلہ ہے کہ کسی طرح سے یہ حکومت ختم ہوجائے

پہلے دن سے یہ حکومت ختم کرنے کی کوشش کرتے رہے ہیں‘ پہلے دن سے یہ کہہ رہے ہیں کہ حکومت فیل ہوگئی ہے۔ان کوڈرہے کہ ہمیں پتہ چل رہاہے اورچیزیں مل رہی ہے اس لئے یہ ڈررہے ہیں اورکوشش میں ہیں کہ ان کی چوری بچ جائے

Comments

Popular posts from this blog

Pakistan's COVID-19Positivity Rate below 2% for two Straight Weeks

ُPUBG میں ایسا نیا فیچر متعارف کروا دیا گیا کہ مسلمان پلیئرز کو غصہ چڑھ گی

عودی عرب، انسانوں اورجانوروں کے1 لاکھ 20 ہزار سال قدیم آثار دریافت