ریکوڈک معاملہ، آخر ہے کیا؟
آج سے تقر یباً 27
سال قبل بلوچستان حکومت نے ایک امریکی کمپنی کے ساتھ ریکوڈک کے پہاڑی علاقے میں
سونے تانبے اور اسکے موجود معدنی ذخائر سے استفادہ حاصل کرنے کیلئے 1993 میں ایک
امریکی کمپنی بروکن ہلز پراپرٹیز منرلز کے ساتھ معاہدہ کیا
یہ معاہدہ
بلوچستان ڈیویلپمنٹ کے ذریعے امریکی کمپنی کے ساتھ جوائنٹ وینچر کے طور پر چاغی
ہلز ایکسپلوریشن کے نام سے کئے جانے والے معاہدے کے تحت 25 فیصد منافع حکومت
بلوچستان کو ملنا تھا
اس امریکی کمپنی
نے بعدازاں ایک آسٹریلوی رجسٹرڈ ٹیتھیان کوپر کمپنی کے ساتھ حصہ داری معاہدہ کیا
جس کی رو سے بلوچستان حکومت نے اس کمپنی کو 9ستمبر 2002 کو سونے کوپر اور دیگر
موجود معدنی وسائل کی تلاش کا لائسنس جاری کیا اور اس کمپنی نے پاکستان میں اپنی
ایک برانچ دفتر کھول کر کام شروع کر دیا
بلوچستان حکومت نے
لائسنس کی فراہمی کے لیے یہ شرط رکھی تھی کہ کمپنی یہاں سے حاصل ہونے والی معدنیات
کو ریفائن کرنے کے لیے بیرون ملک نہیں لے جائے گی
حکومت کی جانب سے
چاغی میں ریفائنری کی شرط رکھنے کے ساتھ ساتھ بلوچستان کے حصے کو بھی بڑھانے کی
شرط بھی رکھی گئی
کمپنی کی جانب سے ان شرائط کو ماننے
کے حوالے سے پیش رفت نہ ہونے اور محکمہ بلوچستان مائننگ رولز 2002 کے شرائط پوری
نہ ہونے کے باعث معدنیات کی لائسنس دینے والی اتھارٹی نے نومبر2011 میں ٹی سی سی
کو مائننگ کا لائسنس دینے سے انکار کر دیا تھا
اس فیصلے کے خلاف ٹی سی سی نے
سیکریٹری مائنز اینڈ منرلز حکومت بلوچستان کے پاس اپیل دائر کی تھی جسے سیکریٹری
نے مسترد کیا تھا
سپریم کورٹ نے 2012 میں 1993 میں
ہونے والا معاہدہ کالعدم قرار دے دیا تھا ٹیتھیان کمپنی نے 2012 میں منسوخ ہونے
والے معاہدے پر عالمی سرمایہ کاری ٹربیونل سے رجوع کیا تھا
2019 میں ٹربیونل نے پاکستان کو 4 ارب ڈالر جرمانہ،2 ارب ڈالر سود اور
اخراجات کی ادائیگی کا حکم دیا تھا
پاکستان کی نظرثانی درخواست پر فروری
2020 میں ٹربیونل نے عبوری حکم امتناع جاری کیا
اپریل 2020 میں مستقل حکم امتناع کی
درخواست پر ویڈیو لنک کے ذریعے سماعت ہوئی تھی
گذشتہ روز ریکوڈک معاملے پر
انٹرنیشنل سینٹر فارسیٹلمنٹ آف انویسٹمینٹ ڈسپیوٹ (اکسڈ ) نے 6 ارب ڈالر جرمانے کے
خلاف پاکستان کی اپیل پر آسٹریلوی اور چلی کی کمپنیوں کو جرمانے کی ادائیگی
پر عمل درآمد روکنے کا مستقل حکم امتناع جاری کر دیا
چیئرمین سی پیک اتھارٹی لیفٹیننٹ
جنرل (ر)عاصم سلیم باجوہ نے کہا ہے کہ عالمی بینک ٹریبونل کا ریکوڈیک کیس میں
پاکستان کے حق میں فیصلہ بڑا ریلیف ہے، ٹربیونل نے پاکستان کو 6 ارب ڈالر کا
جرمانہ ادا کرنے سے روک دیا ہے
چیئرمین سی پیک
اتھارٹی عاصم سلیم باجوہ نے اپنے ٹوئٹ میں کہا کہ وزیراعظم نے بلوچستان حکومت کو
کان کنی کے فروغ کیلئے ہدایات دی ہیں، کان کنی کی ترقی منظم انداز میں امور کی انجام
دہی کیلئے اقدامات جاری ہیں
انہوں نے کہا کہ
اصلاحات سے مقامی سرمایہ کاری اور انسانی وسائل کو فروغ ملے گا
ریکوڈک بلوچستان
میں کہاں واقع ہے؟
ریکوڈک ایران اور
افغانستان سے طویل سرحد رکھنے والے بلوچستان کے ضلع چاغی میں واقع ہے۔ بعض رپورٹس
کے مطابق ریکوڈک کا شمار پاکستان میں تانبے اور سونے کے سب سے بڑے جبکہ دنیا کے
چند بڑے ذخائر میں ہوتا ہے
ریکوڈک کے بارے
میں کہا جاتا ہے کہ وہاں سونے اور تانبے کے بھاری ذخائر ہیں جو پوری دنیا کے ذخائر
کے پانچویں حصے کے برابر ہیں
ریکوڈک کے قریب ہی
سیندک واقع ہے جہاں ایک چینی کمپنی ایک دہائی سے زیادہ عرصے سے تانبے اور سونے کے
ذخائر پر کام کر رہی ہے
تانبے اور سونے کے دیگر ذخائر کے ساتھ ساتھ چاغی میں بڑی تعداد میں دیگر معدنیات کی دریافت کے باعث ماہرین ارضیات چاغی کو معدنیات کا ’شو کیس‘ کہتے ہیں
Comments
Post a Comment