قیلولہ کرنا دل کی صحت کیلئے مفید
کیا قیلولہ کرنے سے انسان کی عمر میں
اضافہ ہوتا ہے؟ ایک نئی تحقیق کے نتائج کے مطابق، ایسا بالکل ہوتا ہے تحقیق کے مطابق، ہفتے
میںایک یا دو بار قیلولہ کرنے سے فالج اور دل کے امراض کے خطرات آدھے رہ جاتے
ہیں۔ تاہم، محققین کا کہنا ہے کہ روزانہ قیلولہ کرنے کے فوائد سامنے نہیں آئے
تحقیق کی مرکزی مصنفہ اور لیوزین
یونیورسٹی ہاسپٹل سوئٹزرلینڈ کی محقق ڈاکٹر نیڈائن ہازل کے مطابق،’’درحقیقت ہمیں معلوم ہوا کہ وہ لوگ
جو پہلے دل کے امراض کا شکار نہیں تھے وہ اگر روزانہ باقاعدگی سے قیلولہ کرنے لگیں تو
ابتدا میں ایسے افراد میں دل کے امراض ہونے کا خطرہ نسبتاً زیادہ ہوتا ہے لیکن جب
ہم نے تحقیق میں شامل افراد کے سماجی آبادیاتی اعدادوشمار، لائف اسٹائل اور دل کے
مسائل کے ’رِسک فیکٹرز‘ کو مدِنظر رکھا تو یہ اضافی خطرات معدوم ہونے لگے
اس تحقیق میں لیوزین یونیورسٹی ہاسپٹل
نے3,500لوگوں کا انتخاب کیا لوگوں کا انتخاب کرنے میں کوئی مخصوص معیار مقرر نہیں کیا گیا
تھا اور 5سال سے زائد عرصے تک
ان کے دل کی صحت کا مشاہدہ کیا گیا تقریباً ہر پانچ افراد میں سے تین کا کہنا تھا
کہ وہ قیلولہ نہیں کرتے ہر پانچ میں سے ایک شخص کا کہنا تھا
کہ وہ ہفتے میں ایک یا دو مرتبہ قیلولہ کرتا ہے جبکہ ہر پانچ میں سے مزید ایک فرد کا کہنا تھا
کہ وہ ہفتے میں تین یا اس سے زائد مرتبہ قیلولہ کرتا ہے
باقاعدگی سے قیلولہ کرنے والوں میں
بڑی عمر کے اضافی وزن کا شکار اور تمباکونوشی کرنے والے افراد شامل تھے۔ مزید
برآں، مشاہدے سے یہ بات بھی سامنے آئی کہ ایسے افراد رات میں بھی زیادہ دیر
سوتے ہیں ان لوگوں کے مقابلے میں جنھوں نے بتایا کہ وہ قیلولہ
نہیں کرتے) جبکہ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ دن میں زیادہ غنودگی محسوس کرتے
ہیں محققین کے مطابق ایسے افراد
کو رات میں سونے کے دوران سانس رُکنے کے باعث نیند سے بار بار بیدار ہونے (Sleep Apnea)کے زیادہ خطرات کا سامنا بھی رہتا ہے پانچ سال تک
زیرِ مشاہدہ رہنے کے دوران تحقیق میں شریک 155افراد کو دل کے مہلک اورغیر
مہلک حادثات کا سامنا کرنا پڑا جن میں دل کا دورہ پڑنا، فالج کا حملہ ہونا اور دل کی شریانیں بند
ہونا شامل تھا انھیں دوبارہ کھولنے کے لیےسرجری کی ضرورت پیش
آئی
اس تحقیق کی روشنی میں محققین اس
نتیجے پر پہنچے کہ ہفتے میں ایک یا دو بار قیلولہ کرنے والے افراد میں دل کا
دورہ پڑنے، فالج اور دل کے دیگر مسائل کا شکار ہونے کے خطرات 48فیصد تک کم ہوجاتے
ہیں۔ روزانہ باقاعدگی سے قیلولہ کرنے کے دل کی صحت پر پڑنے والے منفی اثرات
کےحوالے سے کی گئی اس تحقیق کے نتائج سے دیگر ماہرین بھی متفق نظر آتے ہیں امریکن کالج آف
کارڈیالوجی پیشنٹ ویب سائٹ کی ایڈیٹر اِن چیف ڈاکٹر مارٹھا گولاٹی کہتی ہیں مجھے
پریشانی ہے کہ ایک شخص جسے روزانہ قیلولہ کرنے کی ضرورت پیش آتی ہے وہ رات
میں اچھی نیند نہیں لے رہا ایسا شخص جو ہفتے میں چھ سات بار قیلولہ کررہا ہے میں اس سے یہ پوچھنا چاہتی
ہوں کہ کیا وہ واقعی رات میں اچھی نیند نہیں لے پارہا ہے کیا آپ قیلولہ کے ذریعے اپنی نیند کی کمی پوری
کررہے ہیں؟ اگر ایسا ہے تو ایسے افراد کو اپنا لائف اسٹائل فوری طور پر تبدیل کرنے
کی ضرورت ہے‘
ہفتے میں ایک یا دو بار قیلولہ
کرنا کس طرح دل کی صحت کے لیے فائدہ مند ہوتا ہے؟ اس حوالے سے ڈاکٹر نیڈائن ہازل
مزید بیان کرتے ہوئے کہتی ہیں اس کا مکینزم اتنا سیدھا نہیں ہے ہم سمجھتے ہیں کہ
کبھی کبھار کا قیلولہ آپ کی رات کی نیند کی کمی کے نتیجے میں پیدا ہونے والی
تھکاوٹ اور اسٹریس میں کمی کا باعث بنتا ہے جس کے دل کی صحت پر مثبت اثرات مرتب
ہوتے ہیں
قیلولہ بچوں کی صحت کیلئے مفید
امریکی سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ 3سے
5سال کی عمر کے بچوں میں دوپہر کے کھانے کے بعد ایک گھنٹے کی نیند ان کی ذہنی قوت
کو بڑھانے میں مددگار ثابت ہوتی ہے
یونیورسٹی آف میساچوسٹس ایمرہرسٹ کے
محققین نے40بچوں پر تحقیق کے بعد اپنی مختصر رپورٹ میں کہا ہے کہ 3سے 5سال کے بچوں
میں قیلولہ کے فوائد اگلے دن تک جاری رہتے ہیںاوردن کو ایک گھنٹے کی نیند، ابتدائی
تعلیم اور یاداشت کو مستحکم کرنے میں اتنہائی اہم ہے تحقیق کے نتائج کے مطابق،
قیلولہ کرنے والے بچوں نے شکل و حجم کو پرکھنے کے امتحان میں عمدہ کارکردگی کا
مظاہرہ کیا قیلولہ کے بعد بچوں کی یاداشت میں اس دن کے مقابلے میں جب بچوں کو
قیلولہ کی اجازت نہیں دی گئی تھی، 10فیصد بہتری دیکھنے میں آئی
سلیپ لیبارٹری میں نیند کے دوران بچوں کے ذہنی معائنے سے پتہ چلا کہ بچوں کے ذہن کے سیکھنے والے حصوں میں زیادہ سرگرمی دیکھنے میں آئی تحقیقاتی ٹیم کی رہنما ریبیکا اسپنسر کے مطابق ان کی تحقیقاتی ٹیم نے پہلی بار ایسی شہادت پیش کی ہےکہ قیلولہ بچوں کی پڑھائی اور ذہنی قوت کو بڑھانے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے انہوں نے کہا کہ بچوں کی عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ ان میں قیلولہ کی عادت ختم ہو جاتی ہے لیکن کم عمر بچوں میں اس کی حوصلہ افزائی ہونی چاہیے
Comments
Post a Comment